EN हिंदी
آنکھ کو اشک بنا کے دیکھ | شیح شیری
aankh ko ashk bana ke dekh

غزل

آنکھ کو اشک بنا کے دیکھ

اسلم حبیب

;

آنکھ کو اشک بنا کے دیکھ
پھر درشن کو جا کے دیکھ

منزل کی قیمت مت پوچھ
راہ میں دھکے کھا کے دیکھ

پتھر بھی کھل اٹھیں گے
ایک نظر مسکا کے دیکھ

کعبہ کاشی دیکھ لئے
میرے بھی گھر آ کے دیکھ

دنیا میری مٹھی میں
لوگوں کو بہکا کے دیکھ

اندھیاروں کو جوت بنا
خاموشی کو گا کے دیکھ

کب تک پوجا غیروں کی
خود پہ ایماں لا کے دیکھ