آنکھ کو اشک بنا کے دیکھ
پھر درشن کو جا کے دیکھ
منزل کی قیمت مت پوچھ
راہ میں دھکے کھا کے دیکھ
پتھر بھی کھل اٹھیں گے
ایک نظر مسکا کے دیکھ
کعبہ کاشی دیکھ لئے
میرے بھی گھر آ کے دیکھ
دنیا میری مٹھی میں
لوگوں کو بہکا کے دیکھ
اندھیاروں کو جوت بنا
خاموشی کو گا کے دیکھ
کب تک پوجا غیروں کی
خود پہ ایماں لا کے دیکھ
غزل
آنکھ کو اشک بنا کے دیکھ
اسلم حبیب