EN हिंदी
آنکھ برسی ہے ترے نام پہ ساون کی طرح | شیح شیری
aankh barsi hai tere nam pe sawan ki tarah

غزل

آنکھ برسی ہے ترے نام پہ ساون کی طرح

مرتضیٰ برلاس

;

آنکھ برسی ہے ترے نام پہ ساون کی طرح
جسم سلگا ہے تری یاد میں ایندھن کی طرح

لوریاں دی ہیں کسی قرب کی خواہش نے مجھے
کچھ جوانی کے بھی دن گزرے ہیں بچپن کی طرح

اس بلندی سے مجھے تو نے نوازا کیوں تھا
گر کے میں ٹوٹ گیا کانچ کے برتن کی طرح

مجھ سے ملتے ہوئے یہ بات تو سوچی ہوتی
میں ترے دل میں سما جاؤں گا دھڑکن کی طرح

اب زلیخا کو نہ بد نام کرے گا کوئی
اس کا دامن بھی دریدہ مرے دامن کی طرح

منتظر ہے کسی مخصوص سی آہٹ کے لیے
زندگی بیٹھی ہے دہلیز پہ برہن کی طرح