EN हिंदी
آنی جانی ہر محبت ہے چلو یوں ہی سہی | شیح شیری
aani jaani har mohabbat hai chalo yun hi sahi

غزل

آنی جانی ہر محبت ہے چلو یوں ہی سہی

ندا فاضلی

;

آنی جانی ہر محبت ہے چلو یوں ہی سہی
جب تلک ہے خوبصورت ہے چلو یوں ہی سہی

ہم کہاں کے دیوتا ہیں بے وفا وہ ہیں تو کیا
گھر میں کوئی گھر کی زینت ہے چلو یوں ہی سہی

وہ نہیں تو کوئی تو ہوگا کہیں اس کی طرح
جسم میں جب تک حرارت ہے چلو یوں ہی سہی

میلے ہو جاتے ہیں رشتے بھی لباسوں کی طرح
دوستی ہر دن کی محنت ہے چلو یوں ہی سہی

بھول تھی اپنی فرشتہ آدمی میں ڈھونڈنا
آدمی میں آدمیت ہے چلو یوں ہی سہی

جیسی ہونی چاہئے تھی ویسی تو دنیا نہیں
دنیا داری بھی ضرورت ہے چلو یوں ہی سہی