EN हिंदी
آنگن میں چھوڑ آئے تھے جو غار دیکھ لیں | شیح شیری
aangan mein chhoD aae the jo ghaar dekh len

غزل

آنگن میں چھوڑ آئے تھے جو غار دیکھ لیں

آشفتہ چنگیزی

;

آنگن میں چھوڑ آئے تھے جو غار دیکھ لیں
کس حال میں ہے ان دنوں گھر بار دیکھ لیں

جب آ گئے ہیں شہر طلسمات کے قریب
کیا چاہتی ہے نرگس بیمار دیکھ لیں

ہنسنا ہنسانا چھوٹے ہوئے مدتیں ہوئیں
بس تھوڑی دور رہ گئی دیوار دیکھ لیں

عرصے سے اس دیار کی کوئی خبر نہیں
مہلت ملے تو آج کا اخبار دیکھ لیں

مشکل ہے تیرا ساتھ نبھانا تمام عمر
بکنا ہے ناگزیر تو بازار دیکھ لیں

آشفتگی ہماری یہاں لائی بار بار
ہے کیا ضرور تجھ کو بھی ہر بار دیکھ لیں