EN हिंदी
آنے میں تیرے دوست بہت دیر ہو گئی | شیح شیری
aane mein tere dost bahut der ho gai

غزل

آنے میں تیرے دوست بہت دیر ہو گئی

جیمنی سرشار

;

آنے میں تیرے دوست بہت دیر ہو گئی
بزم حیات اب زبر و زیر ہو گئی

پردے کچھ ایسے رو بہ رو آنکھوں کے آ گئے
دنیا مری نگاہ میں اندھیر ہو گئی

دنیا کے جبر و جور سے کیوں کر اماں ملے
میں چپ رہا تو اور بھی وہ شیر ہو گئی

کیا پوچھتے ہیں اب دل محزوں کا حال آپ
اس کو مرے ہوئے تو بہت دیر ہو گئی

ہر چند زندگی نے سنبھالے لئے بہت
پھر بھی اجل کے ہاتھ سے وہ زیر ہو گئی

سرشارؔ ذکر رونق باغ جہاں نہ کر
اکتا گیا دل اس سے نظر سیر ہو گئی