آنے کو نظر میں مری سو فتنہ گر آئے
تجھ سا نظر آیا ہے نہ تجھ سا نظر آئے
کھل جائے بھرم ضبط محبت کا نہ ان پر
ڈرتا ہوں کہیں آنکھ میں آنسو نہ بھر آئے
مے خانے پہ کیا ابر ہے چھایا ہوا یارب
جلوے تری رحمت کے یہاں بھی نظر آئے
کرتا ہوں دعائیں تو یہ آتی ہیں ندائیں
تو ہو کسی قابل تو دعا میں اثر آئے
کرتا ہے وہی دل میں رساؔ کے جو ٹھنی ہے
سمجھانے کو سمجھاتے ہیں سب اپنے پرائے

غزل
آنے کو نظر میں مری سو فتنہ گر آئے
رسا رامپوری