EN हिंदी
عام ہے کوچہ و بازار میں سرکار کی بات | شیح شیری
aam hai kucha-o-bazar mein sarkar ki baat

غزل

عام ہے کوچہ و بازار میں سرکار کی بات

احمد راہی

;

عام ہے کوچہ و بازار میں سرکار کی بات
اب سر راہ بھی ہوتی ہے سر دار کی بات

ہم جو کرتے ہیں کہیں مصر کے بازار کی بات
لوگ پا لیتے ہیں یوسف کے خریدار کی بات

مدتوں لب پہ رہی نرگس بیمار کی بات
کیجیے اہل چمن اب خلش خار کی بات

غنچے دل تنگ ہوا بند نشیمن ویراں
باعث مرگ ہے میرے لیے غم خوار کی بات

بوئے گل لے کے صبا کنج قفس تک پہنچی
لاکھ پردوں میں بھی پھیلی شب گلزار کی بات

زندگی درد میں ڈوبی ہوئی لے ہے راہیؔ
ایسے عالم میں کسے یاد رہے پیار کی بات