EN हिंदी
آخر الامر تری سمت سفر کرتے ہیں | شیح شیری
aaKHirul-amr teri samt safar karte hain

غزل

آخر الامر تری سمت سفر کرتے ہیں

احمد جاوید

;

آخر الامر تری سمت سفر کرتے ہیں
آج اس نخل مسافت کو شجر کرتے ہیں

جو ہے آباد تری آئنہ سامانی سے
ہم اسی خانۂ حیرت میں بسر کرتے ہیں

دل تو وہ پیٹ کا ہلکا ہے کہ بس کچھ نہ کہو
اپنی حالت سے کب ایسوں کو خبر کرتے ہیں

وصل اور ہجر ہیں دونوں ہی میاں سے بیعت
دیکھیے کس پہ عنایت کی نظر کرتے ہیں

دل نے کچھ زور دکھایا تو یہ سننا اک دن
ہم بھی الوند غم یار کو سر کرتے ہیں

تم کو تو دین کی بھی فکر ہے دنیا کی بھی
بھائی ہم تو یوں ہی بیکار بسر کرتے ہیں