EN हिंदी
آخری سانسوں تلک لڑتی رہی | شیح شیری
aaKHiri sanson talak laDti rahi

غزل

آخری سانسوں تلک لڑتی رہی

مونیکا سنگھ

;

آخری سانسوں تلک لڑتی رہی
زندگی امید ہوں کہتی رہی

چند جملوں میں کہی سب کے لئے
وہ کہانی عمر بھر چلتی رہی

جانے کیا ہے بات پر منزل مجھے
رہ گزر چھو کر تری ملتی رہی

یاد تو آیا نہ ہو ایسا نہیں
دید کی خواہش مگر مٹتی رہی

لاکھ گھاؤ کو چھپایا تھا مگر
زخم ڈھکنے کی ردا پھٹتی رہی