EN हिंदी
آخر اس کے حسن کی مشکل کو حل میں نے کیا | شیح شیری
aaKHir uske husn ki mushkil ko hal maine kiya

غزل

آخر اس کے حسن کی مشکل کو حل میں نے کیا

فرحت احساس

;

آخر اس کے حسن کی مشکل کو حل میں نے کیا
ایک نثری نظم تھی جس کو غزل میں نے کیا

کیا بلاغت آ گئی اس کے بدن کے متن میں
چند لفظوں کا جو کچھ رد و بدل میں نے کیا

باعث توہین ہے دل کے لیے تکرار جسم
آج پھر کیسے کروں وہ سب جو کل میں نے کیا

بزم ہو بازار ہو ساری نگاہیں مجھ پہ ہیں
کیا ان آنکھوں کے اشاروں پر عمل میں نے کیا

جس جگہ مرنا تھا مجھ کو میں وہاں جیتا رہا
عشق میں ہر کام بے موقع محل میں نے کیا