EN हिंदी
عاجز ہوں ترے ہاتھ سے کیا کام کروں میں | شیح شیری
aajiz hun tere hath se kya kaam karun main

غزل

عاجز ہوں ترے ہاتھ سے کیا کام کروں میں

آفتاب شاہ عالم ثانی

;

عاجز ہوں ترے ہاتھ سے کیا کام کروں میں
کر چاک گریباں تجھے بدنام کروں میں

ہے دور جہاں میں مجھے سب شکوہ تجھی سے
کیوں کچھ گلہ گردش ایام کروں میں

آوے جو تصرف میں مرے مے کدہ ساقی
اک دم میں خموں کے خمیں انعام کروں میں

حیراں ہوں ترے ہجر میں کس طرح سے پیارے
شب روز کو اور صبح کے تئیں شام کروں میں

مجھ کو شہ عالم کیا اس رب نے نہ کیونکر
اللہ کا شکرانہ انعام کروں میں