عاجز ہوں ترے ہاتھ سے کیا کام کروں میں
کر چاک گریباں تجھے بدنام کروں میں
ہے دور جہاں میں مجھے سب شکوہ تجھی سے
کیوں کچھ گلہ گردش ایام کروں میں
آوے جو تصرف میں مرے مے کدہ ساقی
اک دم میں خموں کے خمیں انعام کروں میں
حیراں ہوں ترے ہجر میں کس طرح سے پیارے
شب روز کو اور صبح کے تئیں شام کروں میں
مجھ کو شہ عالم کیا اس رب نے نہ کیونکر
اللہ کا شکرانہ انعام کروں میں
غزل
عاجز ہوں ترے ہاتھ سے کیا کام کروں میں
آفتاب شاہ عالم ثانی