EN हिंदी
آج یوں درد ترا دل کے افق پر چمکا | شیح شیری
aaj yun dard tera dil ke ufuq par chamka

غزل

آج یوں درد ترا دل کے افق پر چمکا

حافظ لدھیانوی

;

آج یوں درد ترا دل کے افق پر چمکا
جیسے دو پل کے لیے صبح کا اختر چمکا

یوں ضیا بار رہی ہجر کی شب یاد تری
غم کا شعلہ ترے رخسار سے بڑھ کر چمکا

خاک گلشن سے نہ کوئی بھی شرارا پھوٹا
فصل گل آئی نہ کوئی بھی گل تر چمکا

اب نہیں اہل نظر اہل بصیرت کوئی
لعل سمجھے ہیں اسے جب کوئی پتھر چمکا

اک کرن چھوڑ گیا دیدہ و دل میں حافظؔ
وہ حسیں اشک کہ جو نوک مژہ پر چمکا