EN हिंदी
آج تو ہمدم عزم ہے یہ کچھ ہم بھی رسمی کام کریں | شیح شیری
aaj to hamdam azm hai ye kuchh hum bhi rasmi kaam karen

غزل

آج تو ہمدم عزم ہے یہ کچھ ہم بھی رسمی کام کریں

نظیر اکبرآبادی

;

آج تو ہمدم عزم ہے یہ کچھ ہم بھی رسمی کام کریں
کلک اٹھا کر یار کو اپنے نامۂ شوق ارقام کریں

خوبی سے القاب لکھیں آداب بھی خوش آئینی سے
بعد اس کے ہم تحریر مفصل فرقت کے آلام کریں

یا خود آوے آپ ادھر یا جلد بلاوے ہم کو وہاں
اس مطلب کے لکھنے کو بھی خوب سا سرانجام کریں

حسن زیادہ آن مؤثر ناز کی شوخی ہو وہ چند
ایسے کتنے حرف لکھیں اور نائے کو اشمام کریں

سن کر وہ ہنس کر یوں بولا یہ تو تمہیں ہے فکر عبث
عقل جنہیں ہے وہ تو ہرگز اب نہ خیال خام کریں

کام یقیناً ہے وہی اچھا جو کہ ہو اپنے موقع سے
بات کہیں یا نامہ لکھیں یارو صبح سے شام کریں

اس میں بھلا کیا حاصل ہوگا سوچ تو دیکھو میاں نظیرؔ
وہ تو خفا ہو پھینک دے خط اور لوگ تمہیں بد نام کریں