آج سوچا تو آنسو بھر آئے
مدتیں ہو گئیں مسکرائے
ہر قدم پر ادھر مڑ کے دیکھا
ان کی محفل سے ہم اٹھ تو آئے
رہ گئی زندگی درد بن کے
درد دل میں چھپائے چھپائے
دل کی نازک رگیں ٹوٹتی ہیں
یاد اتنا بھی کوئی نہ آئے
غزل
آج سوچا تو آنسو بھر آئے
کیفی اعظمی
غزل
کیفی اعظمی
آج سوچا تو آنسو بھر آئے
مدتیں ہو گئیں مسکرائے
ہر قدم پر ادھر مڑ کے دیکھا
ان کی محفل سے ہم اٹھ تو آئے
رہ گئی زندگی درد بن کے
درد دل میں چھپائے چھپائے
دل کی نازک رگیں ٹوٹتی ہیں
یاد اتنا بھی کوئی نہ آئے