آج مقتل میں خبر ہے کہ چراغاں ہوگا
گر یہ سچ ہے تو مرے قتل کا ساماں ہوگا
آج کھلیں گے مرے خون سے ہولی سب لوگ
کتنا رنگین ہر اک شخص کا داماں ہوگا
آج وہ پھول چڑھائیں گے مری تربت پر
رشک گل زار جناں مرقد ویراں ہوگا
آج مائل بہ تجلی ہے جو لیلائے حریم
قیس بے چارہ کہیں صرف بیاباں ہوگا
آج گر بزم سخن ہے تو چلو ہم بھی چلیں
سننے میں آیا ہے بیتابؔ غزل خواں ہوگا
غزل
آج مقتل میں خبر ہے کہ چراغاں ہوگا
بیتاب سوری