EN हिंदी
آج میں نے گناہ کر ڈالا | شیح شیری
aaj maine gunah kar Dala

غزل

آج میں نے گناہ کر ڈالا

دیپک شرما دیپ

;

آج میں نے گناہ کر ڈالا
آہ پہ واہ واہ کر ڈالا

خیر ہوتا نہیں تھا ہم سے بھی
خیر ہم نے نباہ کر ڈالا

یار منزل تھی میرے پیروں میں
رہنماؤں نے راہ کر ڈالا

سانپ ڈستا نہیں بھلا کیسے
ہاتھ میں نے ہی چاہ کر ڈالا

تم نے پوچھا نہیں بھی ہونا ہے
ایک دم سے تباہ کر ڈالا