EN हिंदी
آج مائل بہ کرم اک بت رعنائی ہے | شیح شیری
aaj mail-ba-karam ek but-e-ranai hai

غزل

آج مائل بہ کرم اک بت رعنائی ہے

بختیار ضیا

;

آج مائل بہ کرم اک بت رعنائی ہے
ساری دنیا مرے دامن میں سمٹ آئی ہے

حسن مصروف تجلی و خود آرائی ہے
وہ تماشہ ہی نہیں خود بھی تماشائی ہے

آپ سے پہلے کہاں غم سے شناسائی تھی
مل گئے آپ تو ہر غم سے شناسائی ہے

اس طرح دیکھنا جیسے مجھے دیکھا ہی نہیں
یہ ادا آپ کی خود مظہر یکتائی ہے

چند کلیاں ہی نہیں سارا چمن اپنا ہے
کون ٹوکے گا ہمیں کس کی قضا آئی ہے

جس میں دہکے ہوئے شعلے کی سی تاثیر نہ ہو
وہ ضیاؔ شعر نہیں قافیہ پیمائی ہے