EN हिंदी
آج خلوت میں خدا یاد آیا | شیح شیری
aaj KHalwat mein KHuda yaad aaya

غزل

آج خلوت میں خدا یاد آیا

کرامت بخاری

;

آج خلوت میں خدا یاد آیا
پھر مجھے حرف دعا یاد آیا

یاد نہ آنے کا وعدہ کر کے
وہ تو پہلے سے سوا یاد آیا

جب کہیں پھول مہکتے دیکھے
پھر ترا بند قبا یاد آیا

جب گھٹائیں کبھی گھر کر آئیں
کیا بتائیں ہمیں کیا یاد آیا

یاد آئی ترے چہرے کی چمک
ظلمت شب میں دیا یاد آیا

پیاس میں جب ہوئی پانی کی طلب
واقعۂ کرب و بلا یاد آیا