EN हिंदी
آج ہی فرصت سے کل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں | شیح شیری
aaj hi fursat se kal ka masala chheDunga main

غزل

آج ہی فرصت سے کل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں

افضل خان

;

آج ہی فرصت سے کل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں
مسئلہ حل ہو تو حل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں

وصل و ہجراں میں تناسب راست ہونا چاہئے
عشق کے رد عمل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں

دیکھنا سب لوگ مجھ کو خارجی ٹھہرائیں گے
کل یہاں جنگ جمل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں

کشتیوں والے مجھے تاوان دے کر پار جائیں
ورنہ لہروں میں خلل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں

مل ہی جائیں گے کہیں تو مجھ کو بیدلؔ حیدری
کوزہ گر والی غزل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں

اس شجر کی ایک ٹہنی پرلے آنگن میں بھی ہے
اپنے ہمسائے سے پھل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں