EN हिंदी
آج دیکھا جو کوئی شخص دیوانہ مرے دوست | شیح شیری
aaj dekha jo koi shaKHs diwana mere dost

غزل

آج دیکھا جو کوئی شخص دیوانہ مرے دوست

شجاعت اقبال

;

آج دیکھا جو کوئی شخص دیوانہ مرے دوست
یاد پھر آیا مجھے میرا فسانہ مرے دوست

میں ترے ہجر میں چپ چاپ چلے جاتا ہوں
دل کو آتا ہے کہاں کوئی بہانہ مرے دوست

خود سے نکلوں تو نئے شہر کا نقشہ دیکھوں
اک زمانے سے ہوں محروم زمانہ مرے دوست

دل کی بستی میں فقط آخری تم ہی ہو مکیں
ایک اک کر کے ہوئے دل سے روانہ مرے دوست

ہم سے آنکھیں نہ ملاؤ کہ ہم آوارا ہیں
ایسے لوگوں کا کہاں ایک ٹھکانہ مرے دوست