EN हिंदी
آج بزم ناز میں وہ انتشار نغمہ ہے | شیح شیری
aaj bazm-e-naz mein wo intishaar-e-naghma hai

غزل

آج بزم ناز میں وہ انتشار نغمہ ہے

مسلم انصاری

;

آج بزم ناز میں وہ انتشار نغمہ ہے
ساز دل کی ہر صدا ناساز گار‌ نغمہ ہے

میرے ساز غم سے دنیا ہی نہیں ہے مضطرب
وسعت کون و مکاں بھی سوگوار نغمہ ہے

دست رنگیں میں کسی کے آ گیا پھر ساز دل
میرا ہر تار نفس پھر بیقرار نغمہ ہے

اس کو آئے گی نظر کیا خاک تصویر الم
جس کے دل کا آئنہ پر از غبار نغمہ ہے

جب سے شامل ہو گئی ہے نغمگیٔ ساز دل
میرا نالہ غیرت‌ کیف بہار نغمہ ہے

کاش ہوتا مسلمؔ رنگیں نوائے شوق بھی
آج کا ماحول کتنا سازگار نغمہ ہے