EN हिंदी
آئنوں میں عکس بن کر جن کے پیکر آ گئے | شیح شیری
aainon mein aks bin kar jin ke paikar aa gae

غزل

آئنوں میں عکس بن کر جن کے پیکر آ گئے

سلطان نظامی

;

آئنوں میں عکس بن کر جن کے پیکر آ گئے
حلقۂ تنہائی سے وہ لوگ باہر آ گئے

سائباں نے تپتے سورج سے ملائی کیا نظر
ان گنت سورج مرے کمرے کے اندر آ گئے

قینچیوں کو پھر نئے سر سے ملیں گے مشغلے
پھر اڑانوں کے لیے بازو میں شہ پر آ گئے

وحشتوں کی داد کو محتاج ہی رہتے مگر
اس حویلی سے گزرنا تھا کہ پتھر آ گئے

مشعل راہ محبت ہیں مرے نقش قدم
جن پہ چل کر منزلوں تک آج رہبر آ گئے

عشق کی پابندیاں بے کار ہو کر رہ گئیں
ہم تصور میں کسی کے ہونٹ چھو کر آ گئے

آئنے الفاظ کے سلطانؔ کرتے ہیں کمال
بل جبینوں پر پڑے ہاتھوں میں خنجر آ گئے