آئنہ ہے یہ جہاں اس میں جمال اپنا ہے
صورت غیر کہاں ہے یہ خیال اپنا ہے
بس کہ ہوں ہیچ مداں اس پہ میں کرتا ہوں گھمنڈ
بے کمالی میں مجھے اپنی کمال اپنا ہے
نالہ و آہ ہے یا گریہ و زاری ہے یہاں
پوچھتے کیا ہو جو کچھ ہجر میں حال اپنا ہے
طالب اک بوسے کا ہوں دیتے ہو کیا صاف جواب
کچھ بہت بھی نہیں تھوڑا ہی سوال اپنا ہے
ہے برا یا بھلا جو کچھ کہ ہے تیرا ہے حضورؔ
اس کے تئیں گھر سے مت اپنے تو نکال اپنا ہے

غزل
آئنہ ہے یہ جہاں اس میں جمال اپنا ہے
غلام یحییٰ حضورعظیم آبادی