EN हिंदी
آئنہ ہے یہ جہاں اس میں جمال اپنا ہے | شیح شیری
aaina hai ye jahan isMein jamal apna hai

غزل

آئنہ ہے یہ جہاں اس میں جمال اپنا ہے

غلام یحییٰ حضورعظیم آبادی

;

آئنہ ہے یہ جہاں اس میں جمال اپنا ہے
صورت غیر کہاں ہے یہ خیال اپنا ہے

بس کہ ہوں ہیچ مداں اس پہ میں کرتا ہوں گھمنڈ
بے کمالی میں مجھے اپنی کمال اپنا ہے

نالہ و آہ ہے یا گریہ و زاری ہے یہاں
پوچھتے کیا ہو جو کچھ ہجر میں حال اپنا ہے

طالب اک بوسے کا ہوں دیتے ہو کیا صاف جواب
کچھ بہت بھی نہیں تھوڑا ہی سوال اپنا ہے

ہے برا یا بھلا جو کچھ کہ ہے تیرا ہے حضورؔ
اس کے تئیں گھر سے مت اپنے تو نکال اپنا ہے