EN हिंदी
آئینے پر جمی ہوئی حیرت کو دیکھنا | شیح شیری
aaine par jami hui hairat ko dekhna

غزل

آئینے پر جمی ہوئی حیرت کو دیکھنا

میر احمد نوید

;

آئینے پر جمی ہوئی حیرت کو دیکھنا
کیا بار بار ایک ہی صورت کو دیکھنا

حاصل یہ ہے کہ ایک ہی ہے صفر کا حساب
منفی کو دیکھنا کبھی مثبت کو دیکھنا

اے وقت تو کہیں بھی کسی کا ہوا ہے کیا
کیا تجھ کو دیکھنا تری ساعت کو دیکھنا

دانشوران وقت ہوں جب محو گفتگو
چپ رہ کے درمیاں مری وحشت کو دیکھنا

پہلے تو کام دیکھنا میرا ورائے وقت
پھر کام میں دبی ہوئی فرصت کو دیکھنا