آئینے میں دیکھ کے چہرہ بے شک میں حیران ہوا
دل کی دنیا لوٹ گیا ہے جو دل کا مہمان ہوا
تو نے اپنا چین گنوایا میری نیند اڑا دی ہے
دل کے نازک رشتے میں تو دونوں کا نقصان ہوا
تیرے سانسوں کی خوشبو سے مہک رہی ہے تنہائی
تیرا ایک تبسم میرے جینے کا سامان ہوا
کہاں گئے وہ جن کے دم سے کھیتوں میں ہریالی تھی
سونی کیوں گاؤں کی گلیاں کیوں آنگن ویران ہوا
کتنے فنکاروں نے اب تک جذبوں کو الفاظ دیئے
اپنے غم کا سرمایا ہی شاعر کی پہچان ہوا
ویسے تو آسان نہیں تھا کھلنا بند کواڑوں کا
داخل ہونا دل میں لیکن دستک سے آسان ہوا
غزل
آئینے میں دیکھ کے چہرہ بے شک میں حیران ہوا
دیومنی پانڈے