EN हिंदी
آئی پت جھڑ گرے فصل گل کے نشاں رات بھر میں | شیح شیری
aai patjhaD gire fasl-e-gul ke nishan raat-bhar mein

غزل

آئی پت جھڑ گرے فصل گل کے نشاں رات بھر میں

حسن اختر جلیل

;

آئی پت جھڑ گرے فصل گل کے نشاں رات بھر میں
کٹ گئے کیسے کیسے سجیلے جواں رات بھر میں

ٹوٹتی پتیوں کی نگاہوں میں بے چارگی ہے
راکھ سی بجھ گئی پنچھیوں کی فغاں رات بھر میں

دو گھڑی اور سن میری فرقت کے بیتاب نوحے
ختم کیسے ہو اک عمر کی داستاں رات بھر میں

تو جو آیا تو گزری بہاریں بھی ہم راہ لایا
یاد کے دشت میں کھل گئے گلستاں رات بھر میں

اس کو پہچان پائی نہ سورج کی پہلی کرن بھی
جیسے نورس کلی ہو گئی ہو جواں رات بھر میں

لایا کیا کیا گہر سوچ ساگر سے سپنوں کا مانجھی
مل گئیں کتنی کھوئی ہوئی کشتیاں رات بھر میں