EN हिंदी
آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو | شیح شیری
aahaT si koi aae to lagta hai ki tum ho

غزل

آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو

جاں نثاراختر

;

آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو
سایہ کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

جب شاخ کوئی ہاتھ لگاتے ہی چمن میں
شرمائے لچک جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

صندل سے مہکتی ہوئی پر کیف ہوا کا
جھونکا کوئی ٹکرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

اوڑھے ہوئے تاروں کی چمکتی ہوئی چادر
ندی کوئی بل کھائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

جب رات گئے کوئی کرن میرے برابر
چپ چاپ سی سو جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو