EN हिंदी
آہ وہ کون تھا خدا مارا | شیح شیری
aah wo kaun tha KHuda-mara

غزل

آہ وہ کون تھا خدا مارا

معروف دہلوی

;

آہ وہ کون تھا خدا مارا
جس نے اس سے مجھے لگا مارا

ایک ہے تو بھی بد بلا اے چشم
دل کو پھر زلف میں پھنسا مارا

کیا غضب بھی وہ جنبش ابرو
صاف جس نے کہ نیمچا مارا

بعد مدت ملے تھے کل ان سے
آج لوگوں نے پھر لڑا مارا

وصل کی شب بھی میں نہ سویا آہ
شب ہجراں کے خوف کا مارا