آگ نفرت کی بجھانے کے لئے کافی ہوں
میں تجھے پیار سکھانے کے لئے کافی ہوں
ایک قطرہ ہوں میں دریا تو نہیں ہوں لیکن
میں تری پیاس بجھانے کے لئے کافی ہوں
میں ہوں کمزور مگر اتنا بھی کمزور نہیں
میں ترا شہر جلانے کے لئے کافی ہوں
تیری عزت کی اگر بات ہے تو پھر میں ہی
تجھ کو سینے سے لگانے کے لئے کافی ہوں
میں اکیلا ہوں مگر تجھ سے محبت ہے مجھے
تیری خاطر میں زمانے کے لئے کافی ہوں

غزل
آگ نفرت کی بجھانے کے لئے کافی ہوں
نور این ساحر