آئے تھے تیرے شہر میں کتنی لگن سے ہم
منسوب ہو سکے نہ تری انجمن سے ہم
بیزار آ نہ جائیں غم جان و تن سے ہم
اپنے وطن میں رہ کے بھی ہیں بے وطن سے ہم
یوں بے رخی سے پیش نہ آ اہل دل کے ساتھ
اٹھ کر چلے نہ جائیں تری انجمن سے ہم
یہ سرکشی جنوں نہیں پندار عشق ہے
گزرے ہیں دار سے بھی اسی بانکپن سے ہم
مہر و مہ و نجوم کی مانند روز و شب
ہر جور آسماں پہ رہے خندہ زن سے ہم
ملتے ہیں روز دست صبا سے پیام گل
زنداں میں بھی قریب ہیں اہل چمن سے ہم
شاعرؔ ادب کے محتسبوں کو خبر نہیں
کیا کام لے رہے ہیں تغزل کے فن سے ہم
غزل
آئے تھے تیرے شہر میں کتنی لگن سے ہم
حمایت علی شاعرؔ