آئے ہیں گھر مرا سجانے درد
کچھ نئے اور کچھ پرانے درد
ذکر جاناں کے باغ سے گزرے
زخم مہکے ہوئے سہانے درد
خوف اتنا خوشی کا تھا ہم کو
بن گئے زیست کے بہانے درد
درد کچھ اور دے کے لوٹے ہیں
آئے تھے ہم سے جو بٹانے درد
کب کوئی چاندنی میں دے آواز
کب اٹھے دل میں پھر نہ جانے درد
غزل
آئے ہیں گھر مرا سجانے درد
سلمان اختر