EN हिंदी
آدمی کو وقار مل جائے | شیح شیری
aadmi ko waqar mil jae

غزل

آدمی کو وقار مل جائے

محمد یعقوب آسی

;

آدمی کو وقار مل جائے
گر جبیں کو غبار مل جائے

کس کو پروا رہے مصائب کی
فکر کو گر نکھار مل جائے

آدمیت کا حسن ہے وہ شخص
جس کو ان کا شعار مل جائے

اک تمنا بڑے دنوں سے ہے
لیلئ کوئے یار مل جائے

وہ بڑا خوش نصیب ہے جس کو
لذت انتظار مل جائے

اک ذرا سوچئے تو ہوگا کیا
گر جنوں کو قرار مل جائے