آدمی کو وقار مل جائے
گر جبیں کو غبار مل جائے
کس کو پروا رہے مصائب کی
فکر کو گر نکھار مل جائے
آدمیت کا حسن ہے وہ شخص
جس کو ان کا شعار مل جائے
اک تمنا بڑے دنوں سے ہے
لیلئ کوئے یار مل جائے
وہ بڑا خوش نصیب ہے جس کو
لذت انتظار مل جائے
اک ذرا سوچئے تو ہوگا کیا
گر جنوں کو قرار مل جائے

غزل
آدمی کو وقار مل جائے
محمد یعقوب آسی