EN हिंदी
آدھی آدھی رات تک سڑکوں کے چکر کاٹیے | شیح شیری
aadhi aadhi raat tak saDkon ke chakkar kaTiye

غزل

آدھی آدھی رات تک سڑکوں کے چکر کاٹیے

نثار ناسک

;

آدھی آدھی رات تک سڑکوں کے چکر کاٹیے
شاعری بھی اک سزا ہے زندگی بھر کاٹیے

شب گئے بیمار لوگوں کو جگانا ظلم ہے
آپ ہی مظلوم بنیے رات باہر کاٹیے

جال کے اندر بھی میں تڑپوں گا چیخوں گا ضرور
مجھ سے خائف ہیں تو میری سوچ کے پر کاٹیے

کوئی تو ہو جس سے اس ظالم کی باتیں کیجیئے
چودھویں کا چاند ہو تو رات چھت پر کاٹیے

رونے والی بات بھی ہو تو لطیفہ جانیے
عمر کے دن کاٹنے ہی ہیں تو ہنس کر کاٹیے