آدھا جسم سلگتا آدھا جل تھل ہے
جانے کیسی دھوپ ہے کیسا بادل ہے
خوابوں کا اک شہر ہے میری آنکھوں میں
اور اس شہر کے چاروں جانب جنگل ہے
میرے ساتھ نہیں وہ پھر بھی جانے کیوں
اس کے بچھڑ جانے کا دھڑکا پل پل ہے
لمحہ لمحہ دھنستا جاتا ہے منظر
شاید میری آنکھ میں کوئی دلدل ہے
کاش اسے ہو جائے یہ معلوم حسنؔ
کوئی اس کے پیار میں کتنا پاگل ہے
غزل
آدھا جسم سلگتا آدھا جل تھل ہے
حسن عباسی