آدھا جیون بیتا آہیں بھرنے میں
آدھی عمر توازن قائم کرنے میں
دنیا تو پتھر ہے پتھر کیا جانے
کتنے آنسو چیخ رہے ہیں جھرنے میں
اک طوفان اور ایک جزیرہ حائل ہے
ڈوبنے اور سمندر پار اترنے میں
اک پل جوڑ رہا ہے دو دنیاؤں کو
اک پل حائل ہے جینے اور مرنے میں
مرنے والا دیکھ رہا تھا سب ناٹک
سب مصروف تھے اپنی جیبیں بھرنے میں
غزل
آدھا جیون بیتا آہیں بھرنے میں
شبنم رومانی