EN हिंदी
آبروئے شب تیرہ نہیں رکھنے والے | شیح شیری
aabru-e-shab-e-tira nahin rakhne wale

غزل

آبروئے شب تیرہ نہیں رکھنے والے

ابھیشیک شکلا

;

آبروئے شب تیرہ نہیں رکھنے والے
ہم کہیں پر بھی اندھیرا نہیں رکھنے والے

آئنہ رکھنے کا الزام بھی آیا ہم پر
جب کہ ہم لوگ تو چہرا نہیں رکھنے والے

ہم پہ فرہاد کا کچھ قرض نکلتا ہے سو ہم
تم کہو بھی تو یہ تیشہ نہیں رکھنے والے

ہم کو معلوم ہیں از روئے‌‌ محبت سو ہم
کوئی بھی درد زیادہ نہیں رکھنے والے