EN हिंदी
عالؔی جی اب آپ چلو تم اپنے بوجھ اٹھائے | شیح شیری
aaali ji ab aap chalo tum apne bojh uThae

غزل

عالؔی جی اب آپ چلو تم اپنے بوجھ اٹھائے

جمیل الدین عالی

;

عالؔی جی اب آپ چلو تم اپنے بوجھ اٹھائے
ساتھ بھی دے تو آخر پیارے کوئی کہاں تک جائے

جس سورج کی آس لگی ہے شاید وہ بھی آئے
تم یہ کہو خود تم نے اب تک کتنے دیئے جلائے

اپنا کام ہے صرف محبت باقی اس کا کام
جب چاہے وہ روٹھے ہم سے جب چاہے من جائے

کیا کیا روگ لگے ہیں دل کو کیا کیا ان کے بھید
ہم سب کو سمجھانے والے کون ہمیں سمجھائے

ایک اسی امید پہ ہیں سب دشمن دوست قبول
کیا جانے اس سادہ روی میں کون کہاں مل جائے

دنیا والے سب سچے پر جینا ہے اس کو بھی
ایک غریب اکیلا پاپی کس کس سے شرمائے

اتنا بھی مجبور نہ کرنا ورنہ ہم کہہ دیں گے
او عالؔی پر ہنسنے والے تو عالیؔ بن جائے