آ دل میں تجھے کہیں چھپا لوں
لوگوں کی نگاہ سے بچا لوں
کیوں تجھ پہ گمان بے وفائی
کیوں اپنے ہی دل کی بد دعا لوں
دیوار امید گر رہی ہے
تصویر تری کہاں لگا لوں
آئنے کی دھند صاف کر کے
کیوں خود کو نہ حال دل سنا لوں
یہ فاصلے کیسے ختم ہوں گے
میں کیسے تجھے یہاں بلا لوں
کٹتے ہی نہیں پہاڑ سے دن
شہرتؔ میں اسے کہاں سے پا لوں
غزل
آ دل میں تجھے کہیں چھپا لوں
شہرت بخاری