کس پر پوشیدہ اور کس پہ عیاں ہونا تھا
کون ہوں میں مجھ کو اس وقت کہاں ہونا تھا
تم کہاں اس کنج آزار میں کھوئی ہوئی ہو
تم کو تو میرے بچے کی ماں ہونا تھا
اس سے پہلے کہاں تھے ہم کس خواب میں تھے
ہم دونوں کو ایک سفر پہ رواں ہونا تھا
آئینے کو سبز کیا میری آنکھوں نے
مجھ سے ہی یہ کار شیشہ گراں ہونا تھا
غزل
کس پر پوشیدہ اور کس پہ عیاں ہونا تھا
ثروت حسین