EN हिंदी
وہ گداگران جلوہ سر رہ گزار چپ تھے | شیح شیری
wo gada-garan-e-jalwa sar-e-rahguzar chup the

غزل

وہ گداگران جلوہ سر رہ گزار چپ تھے

شاذ تمکنت

;

وہ گداگران جلوہ سر رہ گزار چپ تھے
جنہیں تجھ سے تھیں امیدیں وہ امیدوار چپ تھے

وہ قطار گمرہاں تھی لئے مشعلیں رواں تھی
وہ جو منزل آشنا تھے وہ پس غبار چپ تھے

یہ عجیب سانحہ تھا جسے چشم گل نے دیکھا
کہ طیور دام دیدہ سر شاخسار چپ تھے

کسے جرأت تسلی کہ وہ بات ہی تھی ایسی
شب انتظار چپ تھی مرے غم گسار چپ تھے

ہمیں کم ملیں سزائیں کہ زیادہ تھیں خطائیں
ترے سہو کیا گنائیں ترے شرمسار چپ تھے

یہ دل و نظر فگاراں یہی تھی وہ وضع داراں
پس کوئے یار گریاں سر کوئے یار چپ تھے

ہوئی ہم پہ سنگ باری مگر اپنی وضع داری
کہ تھی شاذؔ جن سے یاری وہی اپنے یار چپ تھے