EN हिंदी
خوش آمدید شیاری | شیح شیری

خوش آمدید

26 شیر

ہماری زندگی و موت کی ہو تم رونق
چراغ بزم بھی ہو اور چراغ فن بھی ہو

رشید لکھنوی




آپ آئے ہیں سو اب گھر میں اجالا ہے بہت
کہیے جلتی رہے یا شمع بجھا دی جائے

صبا اکبرآبادی




رونق بزم نہیں تھا کوئی تجھ سے پہلے
رونق بزم ترے بعد نہیں ہے کوئی

سرفراز خالد




شجر نے لہلہا کر اور ہوا نے چوم کر مجھ کو
تری آمد کے افسانے سنائے جھوم کر مجھ کو

شاہد میر




یہ کس زہرہ جبیں کی انجمن میں آمد آمد ہے
بچھایا ہے قمر نے چاندنی کا فرش محفل میں

سید یوسف علی خاں ناظم