EN हिंदी
خراج عقیدت شیاری | شیح شیری

خراج عقیدت

14 شیر

یہ ہجرتیں ہیں زمین و زماں سے آگے کی
جو جا چکا ہے اسے لوٹ کر نہیں آنا

آفتاب اقبال شمیم




اب نہیں لوٹ کے آنے والا
گھر کھلا چھوڑ کے جانے والا

اختر نظمی




ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

علامہ اقبال




اٹھ گئی ہیں سامنے سے کیسی کیسی صورتیں
روئیے کس کے لیے کس کس کا ماتم کیجئے

حیدر علی آتش




یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا

جون ایلیا




رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی
تم جیسے گئے ایسے بھی جاتا نہیں

کیفی اعظمی




بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا

خالد شریف