EN हिंदी
لیکن شیاری | شیح شیری

لیکن

18 شیر

بت نظر آئیں گے معشوقوں کی کثرت ہوگی
آج بت خانہ میں اللہ کی قدرت ہوگی

آغا اکبرآبادی




صنم پرستی کروں ترک کیوں کر اے واعظ
بتوں کا ذکر خدا کی کتاب میں دیکھا

آغا اکبرآبادی




آپ کرتے جو احترام بتاں
بتکدے خود خدا خدا کرتے

انور صابری




اپنی مرضی تو یہ ہے بندۂ بت ہو رہیے
آگے مرضی ہے خدا کی سو خدا ہی جانے

بقا اللہ بقاؔ




نہیں یہ آدمی کا کام واعظ
ہمارے بت تراشے ہیں خدا نے

بیان میرٹھی




وہ دن گئے کہ داغؔ تھی ہر دم بتوں کی یاد
پڑھتے ہیں پانچ وقت کی اب تو نماز ہم

داغؔ دہلوی




ہم ایسے سادہ دلوں کی نیاز مندی سے
بتوں نے کی ہیں جہاں میں خدائیاں کیا کیا

فیض احمد فیض