EN हिंदी
باہوڈی شیاری | شیح شیری

باہوڈی

40 شیر

دن رات مے کدے میں گزرتی تھی زندگی
اخترؔ وہ بے خودی کے زمانے کدھر گئے

اختر شیرانی




اچھا خاصا بیٹھے بیٹھے گم ہو جاتا ہوں
اب میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہو جاتا ہوں

انور شعور




اے بے خودی دل مجھے یہ بھی خبر نہیں
کس دن بہار آئی میں دیوانہ کب ہوا

ارشد علی خان قلق




محبت نیک و بد کو سوچنے دے غیر ممکن ہے
بڑھی جب بے خودی پھر کون ڈرتا ہے گناہوں سے

آرزو لکھنوی




کتنا مشکل ہے خود بخود رونا
بے خودی سے رہا کرے کوئی

اثر اکبرآبادی




عالم سے بے خبر بھی ہوں عالم میں بھی ہوں میں
ساقی نے اس مقام کو آساں بنا دیا

اصغر گونڈوی




بے خودی کوچۂ جاناں میں لیے جاتی ہے
دیکھیے کون مجھے میری خبر دیتا ہے

عزیز لکھنوی