EN हिंदी
عثمان شیاری | شیح شیری

عثمان

20 شیر

وہ سو رہا ہے خدا دور آسمانوں میں
فرشتے لوریاں گاتے ہیں اس کے کانوں میں

عبد الرحیم نشتر




رت بدلی تو زمیں کے چہرے کا غازہ بھی بدلا
رنگ مگر خود آسمان نے بدلے کیسے کیسے

اکبر حیدرآبادی




عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں

علامہ اقبال




آسماں اپنے ارادوں میں مگن ہے لیکن
آدمی اپنے خیالات لیے پھرتا ہے

انور مسعود




ہزار راستے بدلے ہزار سوانگ رچے
مگر ہے رقص میں سر پر اک آسمان وہی

اسلم عمادی




آسماں ایک سلگتا ہوا صحرا ہے جہاں
ڈھونڈھتا پھرتا ہے خود اپنا ہی سایا سورج

آزاد گلاٹی




کبھی تو آسماں سے چاند اترے جام ہو جائے
تمہارے نام کی اک خوبصورت شام ہو جائے

بشیر بدر