EN हिंदी
وہ سو رہا ہے خدا دور آسمانوں میں | شیح شیری
wo so raha hai KHuda dur aasmanon mein

غزل

وہ سو رہا ہے خدا دور آسمانوں میں

عبد الرحیم نشتر

;

وہ سو رہا ہے خدا دور آسمانوں میں
فرشتے لوریاں گاتے ہیں اس کے کانوں میں

زمیں پہ گرتے ہیں کٹ کٹ کے سر فرشتوں کے
عجیب زلزلہ آیا ہے آسمانوں میں

سڑک پہ آ گئے سب لوگ بلبلاتے ہوئے
نہ جانے کون مکیں آ گئے مکانوں میں

پھٹے پرانے بدن سے کسے خرید سکوں
سجے ہیں کانچ کے پیکر بڑی دکانوں میں

وہیں پگھل کے نہ رہ جائے میرا سنگ صدا
کہ زرد زہر کا پردہ ہے اس کے کانوں میں

نکل کے زرد چراغوں سے زہر کا آسیب
پہنچ گیا ہے مرے گھر مری دکانوں میں