EN हिंदी
عطاء شیاری | شیح شیری

عطاء

12 شیر

جسے نہ آنے کی قسمیں میں دے کے آیا ہوں
اسی کے قدموں کی آہٹ کا انتظار بھی ہے

جاوید نسیمی




کون آئے گا یہاں کوئی نہ آیا ہوگا
میرا دروازہ ہواؤں نے ہلایا ہوگا

کیف بھوپالی




کوئی ہلچل ہے نہ آہٹ نہ صدا ہے کوئی
دل کی دہلیز پہ چپ چاپ کھڑا ہے کوئی

خورشید احمد جامی




اس اندھیرے میں نہ اک گام بھی رکنا یارو
اب تو اک دوسرے کی آہٹیں کام آئیں گی

راجیندر منچندا بانی




آہٹیں سن رہا ہوں یادوں کی
آج بھی اپنے انتظار میں گم

رسا چغتائی