EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں اس کی چشم سے ایسا گرا ہوں
مرے رونے پہ ہنستا ہے مرا دل

شیخ ظہور الدین حاتم




مجلس میں رات گریۂ مستاں تھا تجھ بغیر
ساغر بھرا شراب کا چشم پر آب تھا

شیخ ظہور الدین حاتم




مشرب میں تو درست خراباتیوں کے ہے
مذہب میں زاہدوں کے نہیں گر روا شراب

شیخ ظہور الدین حاتم




مشرب میں تو درست خراباتیوں کے ہے
مذہب میں زاہدوں کے نہیں گر روا شراب

شیخ ظہور الدین حاتم




مسجد میں سر پٹکتا ہے تو جس کے واسطے
سو تو یہاں ہے دیکھ ادھر آ خدا شناس

شیخ ظہور الدین حاتم




مسجد میں سر پٹکتا ہے تو جس کے واسطے
سو تو یہاں ہے دیکھ ادھر آ خدا شناس

شیخ ظہور الدین حاتم




مستوں کا دل ہے شیشہ اور سنگ دل ہے ساقی
اچرج ہے جو نہ ٹوٹے پتھر سے آبگینہ

شیخ ظہور الدین حاتم