ہماری زندگی جیسے کوئی شب بھر کا جلسہ ہے
سحر ہوتے ہی خوابوں کے گھروندے ٹوٹ جاتے ہیں
نفس انبالوی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ہماری راہ سے پتھر اٹھا کر پھینک مت دینا
لگی ہیں ٹھوکریں تب جا کے چلنا سیکھ پائے ہیں
نفس انبالوی
ٹیگز:
| تاجراہ |
| 2 لائنیں شیری |
اپنے دراز قد پہ بہت ناز تھا جنہیں
وہ پیڑ آندھیوں میں زمیں سے اکھڑ گئے
نفس انبالوی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
اب ان کی خواب گاہوں میں کوئی آواز مت کرنا
بہت تھک ہار کر فٹ پاتھ پر مزدور سوئے ہیں
نفس انبالوی
ٹیگز:
| مزار |
| 2 لائنیں شیری |
اب تک تو اس سفر میں فقط تشنگی ملی
سنتے تھے راستے میں سمندر بھی آئے گا
نفس انبالوی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |