EN हिंदी
منشی خیراتی لال شگفتہ شیاری | شیح شیری

منشی خیراتی لال شگفتہ شیر

15 شیر

مجھ کو روتے دیکھ کر پاس آئے وہ تفہیم کو
کیوں نہ دل سے دوں دعائیں اپنے غین و میم کو

منشی خیراتی لال شگفتہ




نہ شرماؤ آنکھیں ملا کر تو دیکھو
ملاقات ہے ہم سے تم سے کبھی کی

منشی خیراتی لال شگفتہ




روتا ہوں میں تصور زلف سیاہ میں
پانی برس رہا ہے جمے ہیں گھٹا کے رنگ

منشی خیراتی لال شگفتہ




صاف کیا ہو صحبت ظاہر سے باطن کا غبار
منہ نظر آتا نہیں آئینۂ تصویر میں

منشی خیراتی لال شگفتہ




سرشک چشم دکھاتے ہیں گرمیاں اپنی
کمی پہ جب عرق انفعال ہوتا ہے

منشی خیراتی لال شگفتہ




وہ ہوا خواہ نسیم زلف ہوں میں تیرہ بخت
کیوں نہ مرقد پر کرے دود چراغ‌ شام رقص

منشی خیراتی لال شگفتہ